مہنگائی اور سدباب

مہنگائی اور سدباب

March 28, 2022 2 years ago 1 Comment

آج جس دور سے ہم گزررہے ہیں یہ زوال اور مہنگائی کا دور ہے۔ اس دور میں ہر  مہنگائی کے سمندر بے کراں میں ڈھوبا ہوا ہے، اور دور دور تک ساحل نظر نہیں آرہا ہے۔

 

 

              اس طرح حکومت وقت روز بروز انسانی ضروری اشیاء، مثلآ: چینی، آٹا، دالیں، گھی، سبزیاں، ادویات، پٹرول، ڈیزل وغیرہ کی قیمتوں میں اضافے کرتی جارہی ہے، اور انسان چین کے ساتھ زندگی گزارنے سے بے بس ہے۔ اگر ایک ٹائم کھانا کھالے تو دوسرے ٹائم کا کھانا اس کے لئے میسر نہیں یہ کیوں؟

 

  

              کیوں کہ آج کل مہنگائی اتنی عروج پر ہے کہ اوسط طبقہ ہو نچلا طبقہ ہو ہر انسان اس مہنگائی سے پریشان ہے، حکومت روز بروز ہر قسم کی چیزوں پر ٹیکس لگاتی ہے، اور  قیمتیں بڑھاتی بھی ہے، اس لیئے رعایا ان تمام چیزوں کی ٹیکسز ادا کرنے سے قاصر ہے،

 

   

          لہذا حکومت وقت کو چاہئے کہ دور فاروقی پر نظر ڈالے کہ اس وقت ٹیکس لگانے کا کیا سسٹم تھا؟، اور کس طرح عوام کے مسائل حل کئیے جاتے تھے؟

 

 

حضرت عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ کا نظام محاصل۔

           حضرت عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے ملک کے معاشی نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے ٹیکس کے نظام کا نفاذ کیا، اس سلسلے میں آپ نے زمینوں کی پیمائش اور غیر مسلم کاشت کاروں پر ان کی برداشت سے زیادہ ٹیکس نہیں لگاتے تھے۔

 

  

           دور فاروقی میں ٹیکس کا نظام اتنا بہتر ہوگیا تھا کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللّٰہ عنہ فرمانے لگے کہ، کان خراج السواد علی عھد عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ مائۃ الف درھم،

"امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے زمانے میں سواد سے ایک لاکھ درھم ٹیکس وصول ہوا تھا"

 

ٹیکس کی وصولی میں حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کی ہدایات۔

                ٹیکس ملکی آمدن کا اہم زریعہ ہوتا ہے، اس میں مسلم اور غیر مسلم سب شریک ہوتے ہیں۔

    حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ غیر مسلم شہریوں کے حقوق کا خیال رکھتے تھے، ان پر ان کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری نہ ڈالتے۔

 

            اب ہم دور حاضر کو دیکھیں کہ یہاں تو مسلم ہو یا غیر مسلم سب پر ان کی طاقت سے زیادہ ٹیکس لگائے ہوئے ہیں، اتنی زیادہ مہنگائی ہے کہ ہر آدمی اس کو ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

 

            یہی وجہ ہے کہ ملک میں خوردنی اشیاء کی قلت اور مہنگائی دن بدن شدت اختیار کرتی جارہی ہے جس نے غریبوں کا خون تک نچوڑ لیا ہے۔

 

  

          پاکستانی معیشت کا اتار چڑھاؤ عدم استحکام کا شکار ہے، جو اصل اور بنیادی مسئلہ ہے، پٹرول، ڈیزل، اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ صرف مہنگائی بڑھنے کا ہی نہیں بلکہ گداگری اور غربت میں اضافے کا بھی دوسرا نام ہے،  بیشتر گھرانے ایسے ہیں،  جہاں مہینے کا اکھٹا سامان لانے کا رواج دن بدن ختم ہوتا جارہا ہے، ان لوگوں کا کبھی خیال نہیں ہوتا جو پورا دن فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر مزدوروں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

 

تیل مہنگا کیوں اور اسکا حل۔

         گزشتہ روز قبل ہونے والے اضافے کے بعد پٹرول کی فی لیٹر قیمت 137 روپے 71 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے ہوگئ ہے، جوکہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔

 

             توانائی اور تیل کے ماہر محقق نارک فنلے نے بی بی سی ورلڈ کو بتایا: کہ، میرے خیال میں وبائی مرض اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔

 

           بنیادی وجہ یہی ہے کہ جس طرح 2020 میں کوڈ 19 کے عالمی حملے اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے درمیان مضبوط تعلق تھا۔

    

           اس طرح اس سال 2021  میں وبائی مرض کے بعد تباہی سے بحالی نے تیل کی طلب اور رسد دونوں کو متاثر کیا ہے۔

 

مہنگائی کا حل۔

           روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی سے کم آمد والے حضرات کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم خیال یہ ہے کہ حکومت کو چاہئیے وہ ملازموں کی تنخواہوں  کم کرنے کے بجائے بڑھادیں۔

جو لوگ بےروزگاری کا شکار ہیں ان کو روزگار دیا جائے، تاکہ وہ اپنی ضروریات کو پورا کرسکیں۔

 

             گزشتہ روز قبل وزیراعظم نے ریلیف کا پیکج دیا تھا۔ جس کی وجہ سے تمام پاکستانیوں کی دلوں میں اپنے لئیے ایک محبت کی جگہ بنالی تھی۔ جو کہ دنیاں کا ہر شخص یہی چاہتا ہے۔

 

 

 

            اب اس کے بعد جو مختلف قسم کی چیزوں مثلاً: پٹرول، ڈیزل، اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا تو لوگوں کے اندر ایک ہلچل سی مچ گئی تھی اور بات یہاں تک پہنچ گئی کہ رعایا اپنی ہی حکومت کو نااہل حکومت کہنے لگی، کیوں کہ ہر ایک کو یوں محسوس ہونے لگا کہ اچانک کہیں سے بمباری ہوئی ہے، اور لوگوں کی کیفیت  یکدم تبدل کا شکار ہوئی۔ لوگ سوشل میڈیا پر

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Blogs