بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتیں

March 14, 2022 2 years ago 1 Comment

ہمارا معاشرہ بھی اس زمانہ جاہلیت کے ظالم معاشرے سے جا ملتا ہے جو معاشرہ بیٹیوں کو زندہ دفن کرتا تھا جب بیٹی پیدا ہوتی ہے

وہ ظالم معاشرہ بیٹی کو صرف اور صرف بیٹی ہونے کے جرم میں دفن کرتا تھا کہ یہ بیٹی کیوں پیدا ہوئی میرے دوست مجھے کیا بولیں گے جب میں انہیں بتائوں گا کہ آج میری بیٹی پیدا ہوئی

اسی طرح ہمارا معاشرہ بھی بیٹی کی پیدائش پر بھی کچھ اسی طرح ہوتا ہے پہلی بات اگر کسی کی بیٹی پیدا ہو تو کوئی مبارکباد نہیں دیتا کہ ماشاء اللہ مبارک ہو آپ کو بیٹی پیدا ہوئی ہے دوسری بات اگر کوئی مبارکباد بھی دے تو کوئی جواب نہیں آتا کہ خیر مبارک اگر کوئی جواب بھی بالفرض دے تو ہنس کر نہیں دیتا جس طرح بیٹے کی پیدائش پر ماحول ہوتا ہے

نہ جانے کیوں یہ معاشرہ بیٹیوں کو بوجھ سمجھتا ہے حالانکہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے بیٹیوں کے والدین کے لیے بڑی خوشخبری سنائی جو شاید کسی اور کو ملی ہو

حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جس کے ہاں تین بیٹیاں پیدا ہوئی اور وہ ان کی اچھی تربیت کرے پھر شادی کروائے تو وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا فرمایا اگر دو بیٹیاں ہوں تو پھر بولا ہاں دو والا بھی فرمایا اگر ایک ہو تو فرمایا ہاں ایک والے کے لیے بھی

تو پھر یہ معاشرہ کیوں بوجھ سمجھتا ہے

اگر کوئی اس ظالم معاشرے میں بیٹی کی تربیت کرنے کے بعد شادی کرواتا ہے پھر اگر اس کے پاس بیٹی پیدا ہوتی ہے تو کبھی کبھی تو بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے ان کو طلاق بھی مل جاتی ہے نہ جانے کیا جرم بیٹیوں کا کہ ان کو اتنا بھی بوجھ سمجھا جاتا ہے

بیٹیاں جتنی والدین سے وفائیں کرتے ہیں شاید بیٹے کرتے ہوں وہ والدین کا گھر چھوڑ کر بھی ان کی فکر میں رہتی ہیں کہ آج ابا جان کی طبیعت کیسی ہے امی کیسے ہی بھائیوں کا کیا حال ہیں یہ سب فکر بیٹیوں کے دل میں ہوتی ہے

خدارا اپنی بیٹیوں کو اہمیت دیں وہ تو زندگی بھر بس آپ کو خوش دیکھنا چاہتی ہیں اللہ تعالیٰ تمام والدین کو بیٹیوں کی عزت اور قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے

 

 

 

عبدالقدیر درس

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Blogs