اسلام کا معاشی نظام

March 16, 2022 2 years ago 1 Comment

اسلام کا اقتصادی نظام اعتدال پر قائم ہے۔یہی نظام معاشی ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے۔معیشت کے باب میں دین اسلام نے ایسی تعلیمات دی ہیں جن کے مطابق دولت کے حصول کی آزادی بھی دی گئی،ساتھ ساتھ ناجائز ذرائع سے دولت کمانے پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔پہر اس کے ساتھ دولت مند طبقہ کی دولت میں سائلین اور مستحقین کا حصہ بھی رکھا گیا ہے۔اسلام سرمایہ دارانہ نظام اور سرمایہ اندوزی کے خلاف ہے۔دین اسلام جمع شدہ سرمایہ کو تقسیم کرنے کا حکم دیتا ہے اور سرمایہ کو گردش میں رکھنا چاہتا ہے،لیکن ایسے قانون کے تحت جو عدل و انصاف پر مبنی ہو۔دین اسلام کے معاشی نظام کے مطابق سرمایہ داروں سے سرمایہ ضرور لیا جاتا ہے،مگر اسے یوں منصفانہ انداز میں غرباء میں تقسیم کیا جاتا ہے جس سے غریب طبقہ کے دلوں میں امراء کے لئے محبت پیدا ہوتی ہے اور دونوں طبقات میں دوریوں کے بجائے اخوت کا رشتہ قائم ہوتا ہے۔معاشرے میں جتنا اخوت کا تصور اجاگر ہوگا اتنا ہی معاشی

مسئلہ حل ہوتا جائے گا۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے مہاجرین کا معاشی و معاشرتی مسئلہ اخوت کی بنا پر حل کیا تھا۔دین اسلام نے وہ تمام راستے جن کے ذریعے دولت چند ہاتھوں میں جمع ہو سکتی ہے،مسدود کردیے ہیں۔سود، زخیرہ اندوزی سمیت تمام ان طریقوں سے منع کیاگیا،جو صرف ایک فرد یا کسی خاص طبقے کے لئے خوشی کا ذریعہ تو ہوں،مگر عمومی طور پر معاشرے میں معاشی بد حالی اور عدم استحکام کا سبب بنیں۔حقیقت یہ ہے کہ دین اسلام کے بتائے ہوئے معاشی اصولوں اتنے پائیدار ہیں کہ ان کو کسی زمانے میں بھی بدلنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور زمانے کے تمام تقاضوں کو پورا بھی کرتے ہیں۔اگر ہم دنیا میں حقیقی معنوں میں معاشی انقلاب لانا چاہتے ہیں تو ہمیں اسلام کے معاشی نظام کا مطالعہ کر کے اسے نافذ کرنا ہوگا-

   

 

                     لطف الرحمن

 

                    جامعۃالرشید کراچی

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Blogs