غروب ہونے کا مطلب زوال نہیں

غروب ہونے کا مطلب زوال نہیں

March 7, 2022 2 years ago 1 Comment

ویسے تو قدرت کی طرف سے ہمیں چار موسم عطا کیے گۓ ہیں۔ صرف فضاءمیں ہی نہیں بلکہ، انسانی زندگی میں بھی ان کی جھلک نظر آتی ہے۔ سرد و گرم، خزاں وبہار موسموں کی طرح انسان خوشی، رنج و الم، کامیابی اور ناکامی بھی محسوس کرتا ہے۔ اس کا سامنا کرتا ہے۔ جس طرح ظاہری موسم انسان کی صحت کو مُتاثر کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح جزبات و احساسات بھی اپنا مکمل اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔ اس سے فرار ممکن ہی نہیں ہے۔

کہا جاتا ہے کہ، دل کا موسم اچھا ہو تو باہر کا منظر بھی خوبصورت اور  حسین لگتا ہے اور اگر اندر ہی ویرانی ہو تو باہر کی رونقیں بھی بےکار معلوم ہوتی ہیں۔ اس میں ٩٠ فیصد صداقت بھی ہے۔ جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہی ہے کہ مسلسل ناکامی سے اکثر انسان ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔ حوصلہ ماند پڑنے لگتا ہے۔ دل مایوسی میں کہیں کھو جاتا ہے۔ کسی قسم کی کوشش کوئی محنت کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ مگر یقین کریں یہ سب وقتی احساسات ہوتے ہیں۔ اگر انسان انہی کٹھن لمحوں میں اپنے جزبات پر قابو پاکر دوبارہ کھڑا ہوجاۓ اور ہر کوشش پہلے سے زیادہ ہمت اور حوصلہ کے ساتھ کرنے لگے تو کامیابی کو مقدر بنایا جا سکتا ہے۔

 

یہ وقت کی خوبی بھی ہے اور خامی بھی کہ، ہر بار یکساں نہیں رہتا۔ جیسا بھی ہو بالآخر گزر ہی جا تا ہے۔ اس لئے اگر آج آپ بے انتہا خوش ہیں تو کل کی مُشکلات اور غموں کے لیے تیار رہیں۔ بلکل اسی طرح اگر آج آپ پریشان حال ہے، رنجیدہ ہے، ناکام ہوۓ ہے تو ضروری نہیں کہ، ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے۔ مایوس نہ ہو۔ کوشش جاری رکھیئے۔ کامیابی اسی سے وابستہ ہے۔

 

پھر دیکھیئے آنے والا کل کس قدر خوشیوں کی نوید لاتا ہے۔ آسمان پر جتنے گھنے بادل ہوتے ہیں اُتنی ہی تیز برسات ہوا کرتی ہے۔ رات چاہے کتنی ہی تاریک اور طویل ہوجاۓ آخرکار روشن صُبح کو طلوع ہونا ہی ہے۔ چاہے کچھ بھی ہوجاۓ ہار نہ مانے۔ پتھر کو تراشا جاتا ہے تو ہیرا بنتا ہے۔ کُندھن کو کٸ ضربیں لگتی ہیں پھر کہیں جا کر وہ سونا بنتا ہے۔

 

 

۔ جس طرح ہیرے کی چمک اندھیرے میں واضح ہوتی ہے ٹھیک اسی طرح انسان کی صحیح پہچان مُشکلوں اور غموں میں ہوتی ہے۔ ان سے گزر کر اس کی شخصیت سنورتی ہے۔ اس لئے کبھی ان سے نہ گھبرائیں۔ خوشی کا جشن تو ہر کوئی منا لیتا ہے۔ آپ غم و پریشانی کو فراخ دلی سے خوش آمدید کیجیئے۔ اس کا پُر تپاک استقبال کرنے وا لے بنیئے۔ ناکام نہیں ہوں گے تو کامیابی کے زینے پر کس طرح چڑھیں گے؟ غم سہنا نہیں سیکھیں گے تو خوشی کیسے محسوس ہوگی؟

 

یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں مُشکل حالات اور ناکامیاں انسان کی صلاحیت و قابلیت کو حُسن اور تقویت بخشتے ہیں۔ انسان کو اعلیٰ ظرف بنا تے ہیں۔ اُسے اُس مقام پر پہنچاتے ہیں جہاں اُسے وہ فطری سکون و اطمینان حاصل ہوجاتا ہے جن کا اکثر انسان کامیابی اور خوشی حاصل ہوجانے کے بعد بھی مُتلاشی اور خواہاں رہتا ہے۔ اس لئے جب بھی منزل کی راہ دھندلانے ز لگے اور حوصلہ پست ہونے لگے تو خود کو ہر لمحہ یہ بات باور کروایے کہ:

 

ڈوبنا ہی پڑتا ہے اُبھرنے سے پہلے

غُروب ہونے کا مطلب زوال نہیں ہوتا"

 

حافظ جمال الدین رحمانی

تخصص فی کلیۃ الدعوہ جامعۃالرشید کراچی 

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Blogs