صورت اور حقیقت

صورت اور حقیقت

March 10, 2022 2 years ago 1 Comment

ایک چیز کی حقیقت ہوتی اور ایک صورت ہوتی ان دونوں میں بہت بڑی مشابہت کے باوجود بہت فرق ہے آپ روزمرہ کی زندگی میں صورت، حقیقت اور ان کے فرق سے خوب واقف ہیں-

 

میں اسکی ایک مثال دیتا ہوں آپ پلاسٹک کے پھل دیکھتے ہوں گے جو اپنی شکل وصورت میں بالکل اصلی پھل معلوم ہوتے ہیں- لیکن صورت وحقیقت میں زمین وآسمان کا فرق ہے اصلی آم اور چیز ہے

 

اور پلاسٹک کا نقلی آم اور چیز ، پلاسٹک کے آم میں نہ اصلی آم کا ذائقہ ہے نہ خشبو نہ نرمی اور نہ ہی دیگر خاصتیں ، اور صرف آم کی شکل اور اس کا رنگ وروغن ہے اس لئے اس کو آم کہیں گے ،مگر پلاسٹک کا آم دیکھتے بھر کا ہے نہ کھانے کا نہ سونگھنے کا نہ ذائقہ نہ خشبو۔

 

صورت کبھی حقیقت کے بغیر قائم نہیں ہو سکتی ۔صورت حقیقت کا مقابلہ نہیں کر سکتی  صورت  کبھی حقیقت کا  بوجھ سنبھال نہیں سکتی جب صورت کسی حقیقت کے مقابلہ میں  نہ آئے گی اسکو شکست کھانا پڑے گی۔

 

ہر جگہ صورت حقیقت کے سامنے پسپا ہونا پڑے گا ،یہاں تک عظیم اور مہیب مہیب صورت اگر حقیر صورت کے مقابلے میں آئے گی اس کو مغلوب ہونا پڑے گا ، حقیقت ایک طاقت ہے ایک ٹھوس وجود ہے صورت ایک خیال ہے-

 

دیکھیے ایک چھوٹا سا بچہ اپنے کمزور ہاتھ کے اشارہ سے ایک بھس بھرے ہوئے مردہ شیر کو دھکا دے سکتا ہے - اس کو زمین پر گرا سکتا ہے اس لیے بچہ خواہ کتنا کمزور سہی ایک حقیقت رکھتا ہے -  شیر اس وقت صرف صورت ہی  صورت ہے بچہ کی حقیقت شیر کی صورت پر آسانی سے غالب آجاتی ہے-

 

یہ عالم حقائق کا مجموعہ ہے ، اللّٰہ تعالیٰ نے ہر چیز میں ایک حقیقت رکھی ہے- مال کی بھی ایک حقیقت ہے اس کی محبت طبعی اور اس کی خواہش فطری ہے - اگر حقیقت نہ ہوتی تو اس کے متعلق احکام کیوں ہوتے؟

 

اس میں کشش کیوں ہوتی؟  اولاد ایک حقیقت ہے اس سے طبعی محبت ہے اور فطری تعلق ہوتا ہے اگر اولاد ایک حقیقت نہ ہوتی تو شریعت میں اس کی پرورش و نگہداشت کے  احکام اور فضاہل کیوں ہوتے ؟ ان حقیقتوں پر ایک بالا تر قوی تر حقیقت ہی غالب ہی آسکتی ہے  کوئی صورت غالب نہیں آسکتی-

 

اسلام کی بھی ایک حقیقت اور ایک صورت ہے اسلام کی حقیقت  تو یہ کہ اللّٰہ کی راہ  گردن کٹوا دینے کی طاقت رکھتے تھے ،مال و اولاد اللّٰہ کی راہ میں بے تکلف  خرچ کر دینے کی  قوت رکھتے  تھے- اور ایک صورت  ہماری زبوں حالی یہ ہے کہ ہم نے اسلام کو صورت کی  حد تک اپنایا ہے  ہم سے ادنیٰ تر غیبات چھڑانے سے قاصر ہے آج وہ ان سردیوں میں صبح کی نماز کے لیے اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا

 

جو کلمہ زندگی بھر کی منہ لگی شراب شریعت کے ایک حکم  پر ہمیشہ کے لیئے چھڑا سکتی تھی آج اگر ضرورت پڑ جائے تو آپ کی ادنیٰ مرغوب چیز  یا معمولی عادت  مثلاً موبائل، ٹی وی، کھیل وتماشہ ،کو چھڑا سکتا- اس لیئے کہ ان کہ ہاں وہ کلمہ کی حقیقت تھی جس کے کے کارنامے ہم تاریخ اسلام میں پڑھتے ہیں-

 

حضرت صہیب رومی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ جب ہجرت کر کے جانے لگے تو کفار مکہ نے ان کو راستہ میں روکا، اور کہا کہ صہیب تم جا سکتے ہو -

مگر یہ مال نہیں لے جاسکتے جو تم نے ہمارے شہر میں کمایا   ہے-اب حقیقت اسلام کے سامنے حقیقت مال کا مقابلہ آگیا لیکن ان کے پاس حقیقت اسلام تھی اس وجہ سے وہ جیت گے اور مال تمام چھوڑ کر ہجرت کی اور اپنے  مقصد میں کامیاب ہو گئے-

 

 

آج ہم شکایت کرتے ہیں،کہ کلمہ وہ بھی پڑھتے تھے ہم بھی نماز وہ بھی پڑھتے تھے ہم بھی  پھر اس طرح کے فوائد و ثمرات برآمد نہیں ہصورت اور حقیقت

ایک چیز کی حقیقت ہوتی اور ایک صورت ہوتی ان دونوں میں بہت بڑی مشابہت کے باوجود بہت فرق ہے آپ روزمرہ کی زندگی میں صورت، حقیقت اور ان کے فرق سے خوب واقف ہیں-

 

اب مسلمانوں کو ضرورت اس چیز کی ہے وہ اپنے اندر حقیقت اسلام پیدا کریں تاکہ ہم جو ظاہراً مغلوب نظر آتے ہیں جب حقیقت اسلام پیدا ہو جائے گی تو فتح مسلمانوں ہی کی ہو گی -

اللّٰہ ہم کو حقیقت ایمان واسلام نصیب فرمائے-آمین

 

 

محمد واجد

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Blogs