تاریخ و سیرت

تاریخ و سیرت

2021-12-09 10:39:26

”رسولؐ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وجودِ گرامی سے جو بھی متعلق ہے،رسولؐ اللہ کی ولا دتِ مبارکہ سے لے کر آپؐ کے دنیا سے تشریف لے جا نے تک ان سب کی تفصیل کو سیرت کہتے ہیں۔“

سيرت کی اہمیت و ضرورت:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات زندگی کے ہر شعبہ کے لئے ایک مثال اور نمونہ پیش کرتی ہے. خواہ اس کا تعلق سماجیات سے ہو. یا وہ معاملہ سیاسیات سے جڑا ہو. عائلی زندگی ہو یا عدالتی نظام، جملہ گوشہ حیات کے مسائل کا حل اور ان کے آداب وقوانين آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ میں موجود ہے. اس لحاظ سے ایک قائد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاسی زندگی میں اپنے مسائل کا حل ڈھونڈ سکتا ہے. ایک تاجر تجارت اور تجارت میں امانت داری کے آداب آپ کی سیرت طیبہ سے سیکھ سکتا ہے. ایک شوہر امہات المومنین کے ساتھ آپ کے معاملات کو دیکھ اپنی عائلی زندگی کو خوش گوار بنا سکتا ہے. ایک یتیم آپ کی زندگی سے سبق لیکر عزم استقلال سے مصائب کا سامنا کر سکتا ہے. ایک حاکم اپنے رعایا کے ساتھ برتاؤ کے آداب آپ کی بادشاہت سے لے سکتا ہے. خلاصہ کلام ایک کامل زندگی کی مثال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں موجود ہے. اس اعتبار سے بھی سے سیرت طیبہ کا مطالعہ بے حد ناگزیر ہوجاتا ہے. 

ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا گیا کہ "نبی علیہ السلام کے اخلاق کیسے تھے” تو انہوں نے جواب دیا "کان خلقہ القرآن”. "آپ صلی اللہ کا اخلاق تو قرآن ہے”. یعنی آپ کی شخصیت قرآن کی عملی تفسیر ہے. اورہماری شر یعت کا دارومدار قرآن ہی ہے. اور قرآن کو صحیح مفہوم ومعانی، اس کو باریکیوں کے ساتھ سمجھنا اور اس کے تقاضوں پر اترنا ممکن نہیں إلا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے واقفیت حاصل کیا جائے. چنانچہ قرآن کو سمجھنے کے زاویہ سے بھی سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ لازم ہے.

حدیث پاک میں ہے "بلغوا عني ولو أية” تم نے ہم سے جو احکامات اور تعلیمات کو حاصل کیا ہے وہ دوسروں تک پہونچا دو اگرچہ وہ ایک آیت اور مختصر سی بات ہی کیوں نہ ہو. اگر تبلیغ کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو ایک داعی کے لئے یہ ناگزیر ہوجاتا ہے کہ وہ آپ کی زندگی، آپ کے داعیانہ اسلوب، طریقہ خطاب اور بات پیش کرنے کے طریقہ سے واقفیت حاصل کریں. نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے بنا کسی کافر کے سامنے اسلام کو پیش کرنا اور سمجھانا ممکن نہیں. اور یہ انسانی فطرت بھی ہے کہ وہ فیکٹ سے زیادہ کسی مثال اور عملی نمونہ کو دیکھ کر متاثر ہوتا ہے. لہٰذا تبلیغ کے نقطہ نظر سے یہ لابدی امر ہے.

سیرت کی مآخذ:


قرآن کریم ہے
کتب حدیث

رسولؐ اللہ کے اقوال،افعال اور تقا ریرخوش اسلوبی سے جمع کردیے گئے ہیں۔صحیح بخاری میں، قبل از نبوت بعد از نبو ت کے ابواب قائم کئے گئے ہیں۔

سنن اربعہ خصوصاً ترمذی میں سیرت کا مستقل تذکرہ مو جودہے،خصوصا ً کتاب المنا قب اسی طرح امام بیہقی کی سنن کبریٰ۔مسند احمد۔

امام ترمذی کی شما ئل پر الگ کتاب ہے۔صحیح بخاری اور الا دب المفرد میں،الا ستئذان،اللباس۔ مسلم میں البّرو الصلۃ، الذھد، الرقاق۔

دلا ئل نبوت اور معجزات کے متعلق کتب: دلائل النبوۃ: ابو نعیم صبہانی۔ الخصائص الکبری: علامہ سیوطی دلائل النبوۃ: امام بیہقی۔
کتب سیرت و مغازی.

 

سیرت کی فوائد: 

 

1 سب سے عظیم تَر فائدہ یہ کہ سیرت کا مطالعہ دل میں عشقِ رسول کی شمع جلاتاہے اور یہی وہ شمع ہے جو تاریک قبر و پل صراط پر کام آئے گی۔

2 معاشرے کی ہدایت و راہنمائی ، اصلاحِ احوال اور تربیت.

3 مبلغ، مصلح اور راہنما کو تربیت کے میدان میں جس جس چیز کی ضرورت ہوسکتی ہے وہ سیرت میں موجود ہے.

4 وہ اپنی عملی زندگی میں ویسا ہی کچھ کرتے رہنےکی کوشش کرتا ہے جوآنحضرتﷺ  کوکرتے یاکہتے رہنے کا مطالعہ کرتا یاسنتا ہے۔

5 سیرت النبیﷺکے مطالعہ سے مسلمان کے حوصلے وعزائم برھتے ہیں جن کی مدد سے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے پر وہ آسانی سے قادر ہوجاتا ہے۔

6 سیرت کی برکت سے مسلمان کے اندر حکمت ودانائی، بصیرت وفراست میں ترقی ہوتی ہے اور دوراندیشی پیدا ہوتی ہے، جس سے آدمی خطرات ونقصانات سے بچتے رہتا ہے اور ایک محتاط زندگی گذارنے کا عادی ہوتا ہے۔

7 آپﷺ  اللہ تعالیٰ کا پیغام ہم تک پہنچانے کی خاطر جوجومصیبتیں وتکلیفیں برداشت فدا کاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اپنے اندر نیکیوں پر عمل کرنے میں جودشواری اور برائیوں سے بچنے میں جوتکلیف محسوس ہوتی ہے اس پر صبرکرنے اور اس کو برداشت کرلینے کی صفت پیدا ہوتی ہے اور اسلام کی خاطر ان کوبرداشت کرلینے پر جوبشارتیں اور خوشخبریاں ہیں اس کو پڑھنے سے رنج وغم دور ہوکر ایک خوشی ومسرت پیدا ہوتی ہے اور ہروقت دل ودماغ میں تازگی وفرحت، سرور وانبساط کی کیفیت رہتی ہے۔

8 سیرت النبیﷺ  کا پڑھنا پندونصائح اور عبرت آموزی کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

9 سیرت کا مطالعہ کثرت سے کرے کہ آپﷺ  کی اتباع کے بغیر اپنی زندگی کا کوئی قول وفعل ادا ہی نہ ہو اور آپﷺ  کے قول وفعل کے خلاف عمل کرنے کی ہمت وجسارت ہی نہ ہو، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم کو کمالِ اتباع کی توفیق نصیب فرمائے اور خلافِ سنت کا حوصلہ ہی نہ پائے، آمین۔

2022-03-07 11:07:16
2021-12-09 11:04:13
2021-12-09 10:50:23
2021-12-09 10:37:28
2021-12-09 09:12:15
2021-12-09 09:11:21
2021-12-09 08:53:39
2021-10-06 07:40:41